حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آل انڈیا علماء کونسل کی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں ایل جی بی ٹی کے حقوق کی بحالی کے نام پر ہم جنسی کو جرم کے زمرے سے خارج کرنے کا عدالتی فیصلہ اور غیر ازدواجی جنسی تعلقات کی اجازت کے فیصلے پر تفصیلی گفتگو ہوئے، ممبران نے ان دونوں فیصلوں کو اسلام سمیت تمام مذاہب کی تعلیمات کے خلاف قرار دیتے ہوئے ہندوستان کی ہزاروں سالہ پرانی تہذیب اور بھارتیہ کلچر کے خلاف بھی قرار دیا ـ
اس میٹنگ میں ے کیا گیا کہ اس سلسلے میں دیگر ہندوستانی مذاہب کے ذمہ داران اور ہندوستانی کلچر کی حفاظت کا دعوی کرنے والی غیر سیاسی تنظیموں کے ساتھ مل کر حکومت پر دباؤ بنایا جائے تاکہ سرکار پارلیامنٹ میں قانون سازی کے ذریعے دونوں پرانے قوانین کو بحال کرے ـ
ممبران نے طے کیا کہ ابھی بابری مسجد کی جگہ کا مقدمہ فوری طور پرسامنے ہے، دستاویز اور ثبوتوں کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ فیصلہ انشااللہ مسلمانوں کے حق میں ہی آئے گا، اس لئے اس مقدمے سے فارغ ہونے کے بعد مساجد سے متعلق عدالتی فیصلے کی تشریح کےلئے ایک بار پھر عدالت جانا چاہئیے ـ
فرقہ پرست تنظیموں سے جڑے افراد جن میں کچھ ساکشی مہاراج جیسے ممبر پارلیامنٹ بھی ہیں بار بار مسلمانوں کی دل آزاری کرتے رہتے ہیں مجلس عاملہ نے ایسے سب لوگوں کی مذمت کی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ـ
عالمی معاملات میں چین کے اندر ایغور مسلمانوں کی حالت زار، عراق، شام، فلسطین، یمن اسرائیل وغیرہ میں قتل وغارت نیز انسانی حقوق کی پامالی پر اظہار افسوس کیا گیا اور حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا کہ عالمی پیمانے پر اپنے رسوخ کو استعمال کرے اور ساری جگہوں پر امن وامان بحال کرائے ـ
میٹگ میں مولانا مستقیم احسن اعظمی، مولانا زین الدین خاں، مولانا انیس احمد اشرفی، قاری محمد معراج صدیقی، مفتی جمشید حقی، طاہرعلی خاں اور سکریٹری جنرل مولانا محمود دریابادی نے شرکت کی ـ